اسلامی نظام نافذ نہ کرنے کا انجام

مولانامحمدزاہداقبال

 

اللہ تبارک وتعالی نے ایک آزاد خطہ اورریاست برصغیرکے مسلمانوںکوعطاکی تھی لیکن مملکت خداداد پاکستان کے باسیوں نے مسلسل اس نعمت کی ناقدری کی اور جس مقصد کے لئے اس ملک کوحاصل کیاتھا۔ نہ صرف اس سے انحراف کیااوراسلامی نظام حیات کو نافذنہیں کیابلکہ گزشتہ  69سالوں کے دوران نااہل وناکام سول وفوجی حکمرانوں ،سیاستدانوں ، جاگیرداراں ،سرمایہ داروں ،صنعتکاروں، سرمایہ کاروں اورتجارت کے نام پرقوم کاخون چوسنے والوں نے مختلف طریقوں سے اس ملک کے بدقسمت عوام کو لوٹنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اورایسی پالیسیاں اپنائی ہیں جن کے نتیجے میں آج پاکستان سیاسی ، اقتصادی ، عسکری ، عدالتی ، معاشرتی اور دینی واخلاقی حوالے سے زوال کی آخری حدوں کوچھورہاہے ۔ انتخابات میں بڑے بڑے دعوے کرنے والی حکمران جماعت اور اس کے اتحادی ملکی حالات کوسدھارنے میں مکمل طورپرناکام ہوچکے ہیں ۔

روزمرہ استعمال ہونے والی چیزوں خصوصا اشیاء خورد ونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں ۔ تیل ، بجلی اورگیس ناقابل برداشت قیمتوں کے باوجوددستیاب نہیں۔ اسی طرح امن وامان کی صورت حال انتہائی مخدوش ہے ۔ کراچی میں روزانہ ڈیڑھ درجن کے قریب لاشیں گررہی ہیں ۔ بلوچستان جل رہاہے اوروزیرستان کے بچے، عورتیں ، جوان اوربوڑھے مسلسل ڈرون حملوں کی زد میں ہیں اور حکمران انہیں پاکستان کاشہری بھی نہیں سمجھتے اورعملاقبائلی علاقے کی فضاامریکہ کے حوالے کی ہوئی ہے ۔ عدالتی احکامات اورفیصلوں کومسلسل نظراندازکیاجارہاہے ۔ تعلیم وصحت کا شعبہ زبوں حالی کاشکارہے ۔ ذرائع ابلاغ(میڈیا) بے دینی وبے حیائی کی فضاعام کرکے نوجوانوں کوجہالت وگمراہی اورمادرپدرآزادمغربی تہذیب کے گڑھے کی طرف انتہائی تیز رفتاری کے ساتھ دھکیل رہاہے ۔

ان حالات میں ملکی نظام کوسنوارنے اورملک میں خوشحالی ، امن وامان اورترقی لانے کی دعوے دارجمہوری سیاسی جماعتیں اورقائدین آیندہ متوقع انتخابات کی بھرپور تیاری کے ساتھ عوام کوبے وقوف بنانے کے لیے رابطہ مہم پر نکلے ہوئے ہیں ۔ حکمران جماعت اوراس کے اتحادی عوام کے سامنے اپنی کامیابیوں کی فہرستیں پیش کررہے ہیں ۔ حزب اختلاف سے تعلق رکنے والے سابق حکمران لیڈر نئے انداز سے سامنے آرہے ہیں اورکوچئہ سیاست میں نوواردسیاستدان تبدیلی کے نام پرنوجوانوں کوسبز باغ دکھارہے ہیں حالانکہ  69سال کی تاریخ یہ بات ثابت کرچکی ہے کہ جمہوری سیاسی میدان کے یہ نئے اورپرانے کھلاڑی اس ملک کونہ سنبھال سکتے ہیں اورنہ مسائل حل کرسکتے ہیں لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومتیں ، جماعتیں اورچہرے بدلنے کی بجائے باطل ، فاسد اورتمام خرابیوں کی جڑ جمہوری نظام کابوریابستر گول کیاجائے اورانتخابات کی بجائے اسلامی طریقہ کار کے ذریعے اسلامی نظام حیات کانفاذکیاجائے ۔

Related posts